مصنف: حسنین جمیل فریدی
پاکستانی سیاست میں حالیہ سیاسی کشیدگی کے پیش نظر ہر آنے والا دن وزیراعظم عمران خان کیلئے مشکل سے مشکل تر ہوتا چلا جارہا ہے۔ اپوزیشن اتحاد نے ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی جمع کروائی کی کہ انہوں نے الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کو پاؤں تلے روندتے ہوئے سیاسی جلسہ عام میں نفرت انگیز تقاریر شروع کر دیں، ان تقاریر میں انہوں نے نہ صرف اپوزیشن رہنماؤں کے نام بگاڑے بلکہ اپنے اقتدار کو بچانے کیلئے ایک بار پھر مذہبی کارڈ کا بھرپور استعمال کیا، انہوں نے اپنے خطاب میں احمدی کمیونٹی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ
“آج دنیا میں اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی دن منایا جارہا ہے، یہ 1973 کے بعد مسلمانوں کی ایک بڑی فتح ہے جب پاکستان کی اسمبلی نے فیصلہ کیا تھا کہ جو لوگ ہمارے نبی ﷺ کو آخری نبی نہیں مانتے وہ مسلمان نہیں ہیں، انہوں نے پھر زور دیتے ہوئے کہا کہ جو قادیانی ہیں وہ مسلمان نہیں وہ اقلتیں ہیں۔
وزیراعظم کے اس بیان کو پاکستان میں اقلیتوں کے ایک چینل “ربوا ٹائمز” نے شئیر کیا اور لکھا کہ ‘وزیراعظم عمران خان نے اسلاموفوبیا سے نمٹنے کیلئے اقوام متحدہ کے اقدامات کو سراہا۔عمران خان نے کہا کہ ‘قادیانیوں’ کو غیر مسلم قرار دینے کے بعد یہ عالم اسلام کے لیے سب سے اہم سنگ میل ہے۔ انہوں نے یہ بھی لکھا کہ ‘قادیانی’ ایک توہین آمیز اصطلاح ہے جو احمدیوں کے لیے استعمال ہوتی ہے جنہیں 1974 میں زبردستی غیر مسلم قرار دیا گیا تھا۔
🇵🇰PM Imran Khan lauds UN resolution to combat Islamophobia.
Khan said this is the most important milestone for the Islamic world since 'Qadianis' were declared as non-Muslims.
'Qadiani' is a derogatory term used for Ahmadis who were forcibly declared as non-Muslims in 1974. pic.twitter.com/3pICP8EFhA
— Rabwah Times (@RabwahTimes) March 16, 2022
وزیراعظم کے اس بیان کو سوشل میڈیا پر بھر پورشئیر کیا گیا جس کے بعد صارفین کی ایک بڑی تعداد نے وزیراعظم کی خوب تعریف کی اور انہیں احمدیوں کے بارے میں یہ الفاظ دہرانے پر شاباشی اور تھپکی دی، ساتھ ہی ساتھ ان صارفین کی جانب سے قادیانیوں کو گندی گالیاں دینے کا سلسلہ بھی چل نکلا۔
یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ احمدی اس وقت پاکستان میں سب سے پسی ہوئی کمیونٹی ہیں، یہاں کوئی بھی شخص سڑک پر کھڑا ہو کر بابانگ دہل یہ نہیں کہہ سکتا کہ وہ احمدی ہے کیونکہ جیسے ہی ساتھ کھڑے کسی شدت پسند کو یہ بات معلوم ہوئی تو اس شخص کی زندگی کی گارنٹی نہیں دی جاسکتی، لیکن دوسری جانب ہر گلی میں اونچی آواز میں ایسے شدت پسندانہ نعرے لگائے جاتے ہیں جن کا مقصد یہاں موجود اقلیتوں کو للکارنا اور یہ باور کروانا ہے کہ یہ ملک تمہارا نہیں ہمارا ہے۔ یہ وہی نعرے ہیں جو سری لنکن فیکٹری مینیجر کو زندہ جلاتے ہوئے ہجوم کی جانب سے لگائے گئے تھے۔
ایک ایسی ریاست جہاں احمدیوں کے ایسے حالات ہوں وہاں کا وزیراعظم جلسہ عام میں سب سے پسی ہوئی مذہبی شناخت کو مہرہ بنا کر مذہبی کارڈ استعمال کرے وہاں موجود دیگر مذہبی شناختیں شدت پسندوں سے کیسے محفوظ رہ سکیں گی؟ وزیراعظم عمران خان کا سیاسی فائدے کے لئے اقلیتیوں کو نشانہ بنانا ایک فاشسٹ اور پاپولسٹ پینترا ہے جو انہیں نریندر مودی کا ہم پلہ بنا دیتا ہے۔
جب ملک کا وزیراعظم اپنی قوم کی تربیت ہی ایسی کرے تو قوم کی طرف سے اس کے ری ایکشن کی کیا امید لگائی جاسکتی ہے۔ وزیراعظم کی اس تقریر پر انتہا پسند دوڑے چلے آئے۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے احمدیوں کو گالی دیتے ہوئے لکھا کہ
مرزئی کافر مَردود، زندیق اور جہنم کے کُتے ہیں۔
مرزاٸی کافر مَردود، زندیق اور جہنم کے کُتے ہیں۔
— 𝐉8™ (@true_____007) March 17, 2022
ایک صاحب نے لکھا کہ “قادیانی لاہوری احمدیہ، جو بھی ختم نبوت پر ایمان نہیں رکھتے وہ سب کے سب کافر مرتد زندیق ہیں”
قادیانی لاہوری احمدیہ
جو بہی ختم نبوت پر ایمان نہیں رکھتے وہ سب کے سب کافر مرتد زندیق ہیں— Ghafoor Qureshi (@GhafoorQureshi6) March 17, 2022
عمران خان کا مذہبی کارڈ ان کے شدت پسند کھلاڑی پر ایسا لگا کہ عمران خان کی اس تقریر سے متاثر ایک شخص نے لکھا کہ “ربوہ ٹائمز کو روتے دیکھ کر دل اور آنکھیں ٹھنڈی ہوئیں، شکریہ عمران خان”
ربوہ ٹاٹمز کو روتے دیکھ کر دل ❤️ اور آنکھیں ٹھنڈی ہوئیں۔ شکریہ عمران خانhttps://t.co/wUEIVlQ1YS
— خرم گلزار (@khurramgulzar1) March 17, 2022
تاہم چند مخلصینِ وطن نے وزیراعظم کو اس بیان پر آڑے ہاتھوں لیا۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ یہ کارڈ کھیل کر آج تک کوئی خدا کی تقدیر سے بچ نہیں سکا، بھٹو کو دیکھ لو یا جنرل ضیاء کو دیکھ لو، سبق حاصل کرو اگر بچنا چاہتے ہو۔
یہ کارڈ کھیل کر آج تک کوئ خدا کی تقدیر سے بچ نیہں سکا۔ بھٹو کو دیکھ لو یا جنرل ضیاء کو دیکھ لو۔ سبق حاصل کرو اگر بچنا چاہتے ہو۔
— Rana sahib (@Ranasah15574284) March 16, 2022
ایک صارف کا کہنا تھا کہ “یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں احمدیوں کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔ عمران خان احمدی کارڈ کھیل رہے ہیں۔”
This is why there is no future for #Ahmadis in #Pakistan – even @ImranKhanPTI playing the Ahmadi card https://t.co/QEKig9r4qz
— Irfan (@dr_irfan_malik) March 16, 2022
ایک اور صارف نے لکھا کہ
“یہ اُس ملک کی بد قسمتی ہے کہ جسے اقتدار بچانا ہوتا ہے یا اقتدار میں آنا ہوتا ہے ۔ وہ مذہبی کارڈ کا خوب استعمال کرتا ہے کیونکہ سیاسی شخصیات کو بخوبی علم ہے کہ جماعت احمدیہ مسلمہ کے خلاف بیان دینے سے ہی انہیں ووٹ ملنے ہیں۔ لہذا وہ ووٹ لینے کی خاطر امن پسند اور محبِّ وطن جماعت کے سامنے بولتے ہیں۔”
یہ اُس ملک کی بد قسمتی ہے کہ جسے اقدار بچانا ہوتا ہے یا اقتدار میں آنا ہوتا ہے وہ مذہبی کارڈ کا خوب استعمال کرتا ہے کیونکہ سیاسی شخصیات کو بخوبی علم ہے کہ جماعت احمدیہ مسلمہ کے خلاف بیان دینے سے ہی انہیں ووٹ ملنے ہیں لہذا وہ ووٹ لینے کی خاطر امن پسند اور محبِّ وطن جماعت کے خلاف
— Abdul-Khaliq Mohsin Farooqi (@AKMohsinFarooqi) March 16, 2022
ایک صارف نے وزیراعظم کی اس تقریر پر پی ٹی آئی سپورٹرز کی جانب سے اس بیان کا دفاع کرنے پر لکھا کہ
“آپ کو نہیں پتہ وہ وہ نہیں کہہ رہے جو وہ کہہ رہے ہیں وہ تو وہ کہہ رہے ہیں جو ابھی ان کے ”فین“ آ کر بتائیں گے کہ دراصل ان کا یہ کہنے کا یہ مطلب ہے اور وہ نہیں جو دراصل آپ سمجھے ہیں۔”
آپ کو نہیں پتہ وہ وہ نہیں کہہ رہے جو وہ کہہ رہے ہیں۔ وہ تو وہ کہہ رہے ہیں جو ابھی ان کے ”فین“ آ کر بتائیں گے کہ دراصل ان کا یہ کہنے کا یہ مطلب ہے اور وہ نہیں جو دراصل آپ سمجھے ہیں۔
— NJ (@mujhykya) March 16, 2022
وزیراعظم عمران خان کا یہ عمل کوئی نیا نہیں ہیں، آج وہ اقتدار جاتا دیکھ کر مذہبی کارڈ استعمال کر رہے ہیں۔ لیکن اس سے قبل وہ اقتدار حاصل کرنے کے لئے بھی ایک اینٹی احمدی کانفرنس میں بطور مہمان خصوصی شرکت بھی کر چکے ہیں۔ جب علامہ کوکب نورانی نے عمران خان کی حمایت پر ان سے وعدہ لیا تھا کہ “ہم کسی احمدی کو افسر کے طور پر قبول نہیں کریں گے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ تمام احمدیوں کو ان کی ملازمتوں سے برطرف کیا جائے” ۔
Imran Khan doesn't even feel any hesitation while attending any Anti-Ahmedi conferences:
"We will not accept any Ahmadi as an officer, We demand that all Ahmadis be fired from their jobs" -Speakerpic.twitter.com/SDSIkTPPKU
— پریم (@PremRathee) March 16, 2022
عمران خان کہتے ہیں کہ پاکستان میں تمام شہریوں کو مذہبی آزادی حاصل ہے لیکن اسکے ساتھ وہ مذہبی ووٹ بنک بڑھانے کیلئے احمدیوں کیخلاف ایسے نفرت انگیز الفاظ استعمال کرتے ہیں۔ ایک مذہبی شناخت کے بارے میں ایسے الفاظ کسی انتہا پسند کے منہ سے تو نکل سکتے ہیں مگر اگر وہ ریاست کے سربراہ کی جانب سے ادا ہورہے ہیں تو اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستان میں مذہبی آزادی کی حقیقی صورتحال کیا ہے۔
حسنین جمیل فریدی نیا دور کے سب ایڈیٹر ہیں۔ مصنف کی سیاسی وابستگی ’حقوقِ خلق موومنٹ‘ سے ہے۔ان سے husnainjamilfaridi@gmail.com پر رابطہ کیا جاسکتاہے۔